Thursday, May 13, 2010

Leucorrhea and Homeopathy

ہومیو ڈاکٹر محمد امین


لیکوریا

تعارف :
لیکوریا عام طور پر سفید مادہ کے اخراج کے نام سے جانا جاتا ہے جو زنانہ اعضائے تولید کی بیماری ہے جس میں سفید مادہ زنانہ ستر سے خارج ہوتا ہے۔ اس کا سنکرت نام شویتا پرادرا‘ دو الفاظ مجموعہ ہے شویتا کا مطلب سفید اور پرادرا کا مطلب اخراج۔
لیکوریا کی عام تعریف سفید مادہ ہوتا ہے جو زنانہ اعضائے تولید جنسی عضو سے خارج ہوتا ہے۔ یہ اخراج بالکل ہموار طور پر بہتا ہے یا پھر چپکنے والا اور گاڑھا ہوتا ہے۔ اس کی ہئیت خواتین کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بدلتی ہے یا وہ بہت سفر کریں تو تبدیلی ہوتی ہے۔ زنانہ جنسی مخصوص عضو سے مادہ کا اخراج ایک خاص حد تک صحت مندی کی علامت اور عام بات ہے‘ یہ اخراج اصل میں اعضائے تولید کے مردہ خیلوں کا مائع صورت میں ہوتا ہے اور یہ وہ زہریلے اجزاءہوتے ہیں جو کہ مسلسل عضو سے خارج ہوتے رہتے ہیں۔ عام صحت مند خواتین میں یہ اخراج سفیدی مائل ہوتا ہے لیکن اگر اخراج رنگت میں گاڑھا ‘لیسدار‘سفید رنگ اور جلن دار ہو جائے تو طبی معائنہ کی ضرورت ہے۔ علامات کے مطابق صورتحال جب سنگین اور اخراج میں کوئی غیرمعمولی عمل ہوتو درج ذیل حالات میں لیکوریا کے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
۱۔ اگر اخراج بہت زیادہ اور مسلسل ہو اور اس کو روکنا مشکل ہو‘ یہاں تک پیڈ رکھنا پڑے۔
۲۔ اگر اخراج بالکل سفید نہ ہو بلکہ یہ سرمئی مائل سفید ہو‘ پیلا ہو یا سبز ہو‘ بھورا ہو یا زنگ جیسا ہو اور اخراج کے دوران خارش کا احساس ہو۔
اسباب :
درج ذیل کچھ مشہور اسباب ہیں۔
1- کسی قسم کی پھپھوندی سے ہونے والا انفیکشن
کوئی فنگس جیسے کہ خمیر اعضائے تولید یا جنسی اعضاءمیں انفیکشن کا باعث ہوتے ہیں جس کی وجہ سے لیکوریا ہو جاتا ہے جب یہ بیماری فنگس کی وجہ سے ہو تو اخراج گاڑھا ہو گا۔ سفید ہو گا اور اس کے ساتھ جنسی عضو میں خارش کا احساس ہو گا۔ اس قسم کے اخراج کو زنانہ عضو کی پھپھوندی کہا جاتا ہے۔
2- طور پر منتقل شدہ بیماری:
کچھ جنسی طور پر منتقل شدہ بیماریاں خواتین میں لیکوریا کا سبب بنتی ہیں۔ اس میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری Trichomoniasis ہے جس میں اخراج سبزی مائل یا پیلا ہوتا ہے۔
3 گندے بیت الخلائ سے:
بیت الخلاءکی اشیاءکا مشترکہ استعمال‘ خاص طور پر عوامی بیت الخلاءزنانہ جنسی عضاءکے انفیکشن کا باعث بنتے ہیں جس کے نتیجے میں لیکوریا کا مرض ہو جاتا ہے۔ یہ ان خواتین میں دیکھنے میں آیا ہے جو جنسی عضو کی ادویات کا زیادہ استعمال کرتی ہیں۔
4- بچے دانی کے آخری تنگ حصے کے مسائل :
اس میں بچے دانی کے سرے پر چھالے یا ورم بھی لیکوریا کا باعث ہو سکتا ہے۔ اس حالت میں لیکوریا کا اخراج بہت زیادہ ہوتا ہے بلکہ جنسی ملاپ کے دوران ہونے والے اخراج سے بھی زیادہ ہوتا ہے اور یہ بھورے رنگ کا ہوتا ہے اور جمے ہوئے خون سے مشابہت رکھتا ہے۔
5-کے نچلے حصہ کی سوزش:
پیلوس یا پیٹ کے نچلے (جس میں تولیدی و جنسی اعضاءہوتے ہیں) پیلوس میں انفیکشن کے باعث سوزش ہو سکتی ہے۔ اس حصے میں سوزش بھی لیکوریا کا سبب بنتی ہے
6- مختلف بیماریوں کی وجہ سے:
وہ خواتین جو مختلف بیماریوں کا شکار ہوتی ہیں جیسے کہ تپ دق‘ یا انیمیا (خون کی کمی) ان کے جنسی عضو سے اخراج کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے یہ ان خواتین میں دیکھا گیا ہے جو کہ بیماریوں کے خلاف مدافعت نہیں رکھتیں یا ناقص خوراک استعمال کرتی ہیں۔
7- دباﺅ اور تناﺅ:
لیکوریا کا کچھ سبب نفسیاتی بھی ہوتا ہے جو خواتین بہت دباﺅ میں رہتی ہیں‘ یا پریشانیوں کا شکار رہتی ہیں ان میں لیکوریا کا مرض ہوسکتا ہے۔اور بعض خواتین اتنی خوف زدہ ہوتی ہیں اور کلینک میں آکر کہتی ہیں ڈاکٹر صاحب ہماری ہڈیاں گھل رہی ہیں۔
لیکوریا کی اقسام:
لیکوریا کی مختلف اقسام کی جماعت بندی اخراج کے رنگ اور اسباب کی بناءپر کی گئی ہے۔ درج ذیل جدول ان اقسام کا خلاصہ واضح کرتا ہے۔
لیکوریا کی قسم
سبب
اخراج کا رنگ
انفیکشن کا لیکوریا
پھپھوندی کے باعث ہونیوالا انفیکشن
گاڑھا اور سفید خارش کا احساس لئے ہوئے
جنسی طور پر منتقل شدہ لیکوریا
جنسی طور پر منتقل شدہ لیکوریا جیسے کہ Trichomoniasis
سبز اور پیلے رنگ کا اخراج
سرویکل لیکوریا
بچہ دانی کے سرے پر چھالے یا ورم آجانا
خون سے مشابہ زنگ کے جیسا بھورا اخراج
پیٹ کے نچلے حصہ ‘ جہاں اعضائے تولید ہوتے ہیں‘ کا لیکوریا
پیٹ کے اس حصے میں خرابی جو اعضائے تولید پر مشتمل ہوتا ہے‘ خاص طور پر اس حصے کی سوزش
سفید رنگ کا اخراج ‘ کمر کے نچلے حصہ میں درد کے ساتھ
ذہنی دباﺅ یا تناﺅ کے سبب ہونے والا لیکوریا
ذہنی دباﺅ اور تناﺅ
پتلا سیفد اخراج ‘ بہت زیادہ مقدار میں
لیکوریا کی علامت :
لیکوریا کی سب سے واضح علامت عام طور پر زنانہ جنسی عضو سے ہونے والے اخراج میں غیرمعمولی پن ہے۔ یہ اخراج درج ذیل علامات جیسا ہوتا ہے:
۱۔ عام حالت سے گہرے رنگ کا اکثر پیلا یا سبز یا بھورا
۲۔ سفید لیکن مقدار میں زیادہ
۳۔ اخراج کے ساتھ خارش کا احساس ہو اور پیٹ کے نچلے حصہ میں درد ہوتا ہے۔
لیکوریا کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں:
لیکوریا ایک معمولی بیماری ہے اگر اس کو ابتداءمیں ہی پکڑ لیا جائے تو اور کسی کو اخراج میں کوئی غیرمعمولی پن محسوس ہو تو وہ فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرے۔ بروقت علاج سے یہ مسئلہ دو دن یا ایک ہفتہ میںحل ہو سکتا ہے۔
ایک بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ لیکوریا میں کوئی بھی دوا ازخود استعمال نہیں کرنی چاہئے۔
بازار میں بہت سی کریمیں‘ مرہم اور گولیاں دستیاب ہیں۔ ان کو ماہر امراض نسواں کے مشورے کے بغیر استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ کچھ خواتین لیکوریا میں استعمال ہونے والی ادویات سے الرجی ہوتی ہے اس کی وجہ سے مزید انفیکشن ہو سکتا ہے اور معاملہ مزید بگڑ سکتا ہے اس لئے بہتر ہے اس کی احتیاط کی جائے۔
لیکوریا کی منتقلی:
لیکوریا جو کہ خمیر کی طرح پھپھوندی سے منتقل ہوتا ہے اور عورت سے دوسری عورت میں بہت آسانی سے منتقل ہو جاتا ہے۔ جب ایک متاثرہ خاتون کے کپڑے ایک صحت مند خاتون کے کپڑوں سے ملیں گے اس کی وجہ سے یہ بیماری اسے بھی متاثر کر سکتی ہے۔ لہٰذا اپنے زیر جامہ اچھی طرح اعلیٰ قسم کے ڈیٹرجنٹ سے دھوئیں جو کپڑوں پر لگی فنگس یا داغ کو صاف کر سکے۔ لیکوریا غیرمحفوظ جنسی رابطے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ ایک شخص کے گندے اعضائے تولید عورت کے گندے اعضائے تولید کو انفیکشن سے متاثر کر سکتے ہیں جو کہ لیکوریا کا باعث ہوسکتے ہیں۔
لیکوریا سے بچاﺅ:
بہت سی احتیاطی تدابیر ہیں‘ جن پر عمل کرنے سے لیکوریا سے بچا جا سکتا ہے۔
چند رہنماءاصول درج ذیل ہیں:
تولیدی اعضاءکی صفائی ستھرائی بہت اہم ہے۔
اپنے جنسی تولیدی اعضاءکو غسل کے دوران دھوئیں۔
Anus اینس اور ولوا Vulva زنانہ اعضائے تناسل کی تہوں پر پانی بہت زیادہ بہائیں۔
نہانے کے بعد اپنے صاف تولئے سے تولیدی اور تناسلی اعضاءکو خشک کریں۔
نہانے کے بعد تولیدی اور تناسلی اعضاءکو گیلا مت چھوڑیں۔
بہت زیادہ پانی پیئیں تاکہ جسم سے زہریلے مادے خارج ہوں۔
اس بات میں بہت باقاعدہ رہیں کہ پیشاب کے بعد اچھی طرح اس حصے کو صاف کرلیں۔
اگر بارش یا کام کے دوران کپڑے بھیگ جائیں تو انہیں فوراً تبدیل کرلیں۔ نائیلون کے کپڑوں سے احتیاط برتیں‘ خاص طور پر گرمیوں کے موسم میں کیونکہ اس سے جنسی اعضاءمیں پسینہ جمع ہو جاتا ہے‘ زیر جاموں کیلئے سوتی کپڑا بہترین ہے۔
اگر آپ سے جنسی ملاپ کرنے جا رہے ہیںتواس بات کا اچھی طرح یقین کرلیں کہ آپ کا ساتھی کسی بھی قسم کے انفیکشن سے پاک ہو اس عمل کے بعد آپ کو اور آپ کے ساتھی کو اپنے جنسی اعضاءاچھی طرح دھونے چاہئیں‘ اس سے بہت سی بیماریوں سے بچ جائیں گے۔ جنسی عمل کے بعد اسے اپنا معمول بنا لیں۔
انگشت زنی سے مکمل پرہیز کیا جائے۔
تولیدی اعضاءکے اردگرد پاﺅڈر‘ پرفیوم اور دیگر کاسمیٹکس کا غیرضروری استعمال نہ کیا جائے۔ تناﺅ اور دباﺅ کو کم کرنے والی ورزشیں روانہ کی جائیں‘ صبح سویرے سیر کی جائے‘ اگر جسم دباﺅ سے پاک ہو گا تو اس میں بیماری کے خلاف مدافعت زیادہ ہوگی۔
لیکوریا سے بچاﺅ کیلئے خوراک:
لیکوریا سے بچاﺅ خوراک میں تبدیلی لا کر بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس تبدیلی کا مطلب ہے‘ نقصان دہ غذا کو خوراک میں سے نکال کر کچھ ایسی غذاﺅں کو خوراک میں شامل کرنا جو فائدہ مند ہوں۔
درج ذیل خوراک لیکوریا سے متاثر خاتون کیلئے مثالی ہے:
چینی سے پرہیز کرنا چاہئے اگر اخراج بہت زیادہ مقدار میں ہو‘ اس کا اطلاق تمام میٹھی چیزوں پر ہوتا ہے جیسے کہ مٹھائی‘ پیسٹری‘ کسٹرڈ‘ آئس کریم اور پڈنگ‘ کھمبیاں یا مشروم سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ یہ بھی پھپھوندی کی ایک قسم ہے۔ کچھ کھمبیاں آلودگی پیدا کرتی ہیں۔
گرم اور مصالحہ دار اشیاءجو کہ پیچیدگیاں پیدا کرتی ہیں‘ ان کو خوراک میں کم سے کم استعمال کرنا چاہئے۔
ہومیوپیتھک ادویات اور لیکوریا :
1- کلکریا کاربونیکا(کیلشیم کاربونیٹ) 200
ایک بہترین انٹی سورک دوا۔اور اس کا دائرہ کار بہت وسیع ہے اس کا مریض سرد مزاج اور موٹاپا کی طرف مائل ہوتا ہے۔اس دوائی کا لیکوریا مقدار میں زیادہ جلن اورخارش والا ہوتا ہے جس کا رنگ دودھ کا سا اور کافی گاڑھا ہوتا ہے۔اور یہ سن بلوغت سے پہلے ہوتا ہے کلکریا سے بہترین رزلٹ لینے کے لیے سب سے پہلے ایک خوراک سلفر 200صبح نہار منہ زور دیں
2- پلساٹیلا نائگرہ 200-30
اس دوائی کی مریضہ بزدل‘فوراً اور سب کے سامنے آنسو بہانا‘اندر ہی اندر گم میں گھلنا خوش طبع اور چڑچڑاپن فرما بردار اور دوسروں کی مرضی کے آگے جھکنا ساون کے بادل کیطرح کبھی رونا اور کبھی ہنسنا نہایت ہی نرم دل خواتین جن میںخون کی کمی بھی پائی جاتی ہے ۔اور اس دوائی کو اعضاءتناسل کی دوا کہا جا سکتا ہے ۔لیکوریا عموماً گاڑھا چیپچپا اور سبزی مائل زرد ہوتا ہے اور یہ مرغن غذا ‘پھل‘کیک گرم غذا لینے سے بڑھتا ہے
3-سیپا200-30
یہ آلات تناسل زنانہ پر بہترین اثر کرنے والی دواءہے۔اور یہ نازک مزاج اورسفید رنگ والی خواتین جو جلد غصہ میں آجائیں سردی محسوس کریں اور ہر کام کی جلدی ہو اوران کی ناک اور گالوں پر بھورے رنگ کے داغ ہوں‘سیپا کی بیماری جوانی سے سن یاس کی عمر تک دیکھنے میں آتی ہیں۔مریضہ غمگین اور پست حوصلہ ہوتی ہے سیپا ہمدردی برداشت نہیں کرتی۔ایسی خواتین میں لیکوریا زردی مائل سبز اور قدرے بدبودار ہوتا ہے اور اکثر اعضا میں سوزش پیدا کردیتا ہے اور اعضاءمیں نیچے کی طرف دباﺅ کا احساس اور ایسا محسوس ہو جیسے شرمگاہ کے راستے ہر عضو باہر نکل آئے گا اور مجبوراً مریضہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھتی ہے
4- کریازوٹ200-30
لیکوریا تیز جس میںسوزش پیداکرنے والی رطوبتیں پائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے شرم گاہ میں ٹیس اور شدید جلن ہوتی ہے اور لیکوریا زدر رنگ جس کی وجہ سے کپڑوں پر زرد رنگ کے نشان پڑھ جاتے ہیں‘شرم گاہ میں شدید خارش ہوتی ہے اور خواتین اپنے ہاتھوں سے ملتی رہتی ہیں
5- بوریکس200-30
اس دوائی میں لیکوریامعمولی سا گرم صاف‘مقدار میں زیادہ اور انڈے کی سفید کی ماندہ اور سوزش پیداکرنے والا ہوتا ہے۔ اور رانوں تک جا پہنچتا ہے۔مریضہ بے چین ہوتی ہے
6- ایلومینا200
اس دوائی میں لیکوریا کی رطوبت کو خشک کرنے کی زبردست صلاحیت ہے۔مریضہ کے ہاتھ پاﺅں سن ہوں‘ایسا لیکوریا جو ایڑیوں تک بہے‘بہت زیادہ مقدار میں لیکوریااور اعضائے تناسل میں جلن اور سوجن ہو جائے لیکوریا کی رطوبت اعضاءکو چھلتی جائے اور چلنا مشکل ہو جائے اور ٹھندے پانی سے فرج کو دوھونے سے آفاقہ ہوتا ہے
7- گریفائٹس200-30-6
لیکوریا سفید پتلا زیادہ مقدار میں جوچلنے سے بڑھے اور کمر میں کمزوری محسوس ہو اس کی مریضہ موٹی جلد کھردری اور زیادہ سردی محسوس کرتی ہے
8-سفلینم 1000
لیکوریا‘مقدار میں زیادہ زردی مائل سبز‘چھوٹی لڑکیوں میں لیکوریا تیز پانی کی طرح جس کی زیادتی رات کے وقت بستر میں لیٹنے سے ہو اور ضروری بات مریضہ آتشک کی ہسٹری رکھنے والی ہوتی ہے
ہومیوپیتھک میں بے شمار ایسی ادویات جن کی اگر تفصیل لکھنا شروع کی جائے تو کافی دن لگ سکتے ہیں آپ کو چند اہم ادویات کے بارے میں تھوڑی معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے اگر اس میں کوئی غلطی رہ گئی ہو تو اس کی ضرور نشاندہی ہونی چاہیے شکریہ
دیگر اہم ادویات
آرسنک البم‘نائٹرک ایسڈ‘ایمونیم کارب‘نیٹرم میور‘کالی کارب‘فیرم میٹ‘چائنا‘تھلاسپی برسہ‘سٹینم‘کنگ اف ریمیڈی سلفر‘فاسفورس‘کالی بائیکروم‘کلکیریا فاس‘لائیکوپوڈیم‘نیٹرم کارب‘ہائیڈراسٹس‘ہیپر سلف اور دیگر ادویات
اذخود ادویات کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے تما م ادویات اپنے معالج کی ہدایت پر استعمال کریں


No comments:

Post a Comment