ضا بطہ اخلاق برائے ہومیوپیتھک پریکٹس
CODE OF ETHICS OF HOMEOPATHIC PRACTICE
تحریر و تحقیق : ڈاکٹر ماس . بی ایچ ایم ایس
پاکستان میں ہومیوپیتھک ڈپلومہ ہولڈرز ڈیڈھ لاکھ، رجسٹرڈ ہومیو ڈاکٹرز ایک لاکھ بیس ہزار جبکہ رینویل ہومیو ڈاکٹرز 60 ہزار سے زائد کی تعداد میں ہیں۔ مگر آپکو یہ جان کر حیرت ہوگی ان میں سے95% سے زائد ہومیوپریکٹشنر زوہ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں ایک دفعہ بھی اس کتابچہ جسے ضابطہ اخلاق (Code of Ethics)کہتے ہیں کا کبھی مطالعہ کیا ہو جو وزارت صحت حکومت پاکستان نے قومی کونسل برائے ہومیوپیتھی کی مشاورت سے چھٹی نمبر F.3-7/66 UAH کے تحت منظور کر رکھا ہے اوریونانی آیورویدک اور ہومیوپیتھک پریکٹشنرز ایکٹ 1965-2002 کی زیلی شق 33/4 کے تحت اسکی خلاف ورزی پر ہومیوپیتھک ڈاکٹر کا نام رجسٹرڈ پریکٹشنرز لسٹ سے خارج کیا جاسکتا ہے یا ایک خاص مدت تک کے لئے مزید پریکٹس کرنے سے روکا جاسکتاہے اور خاص حالات میں اس پر مقدمہ بھی قائم کیا جاسکتا ہے۔ ایک عام ہومیو ڈاکٹر میں شعور بیدار کرنے، ان میںہومیوپیتھک پریکٹس کے دوران ضابطہ اخلاق کی پاسداری کرنے اور معاشرہ میں ایک اچھے، تعلیم یافتہ اور حلیم شخصیت کے طور پر شہرت حاصل کرنے یا پہچان بنانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہر ہومیو پریکٹشنر کو ضابطہ اخلاق کے بارے مکمل آگاہی دی جائے تاکہ ہومیو ڈاکٹرز اس ضابطہ اخلاق پر عمل کرکے نہ صرف اپنی شخصیت میں نکھار پیدا کریں بلکہ ہومیوپیتھی شعبہ کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس شعبہ کیلئے نیک نامی کا باعث بھی ہوں۔ یہاں صرف ضابطہ اخلاق کی چیدہ چیدہ شقیں درج کی جارہی ہیں۔ اصل مسودہ کیلئے قومی کونسل برائے ہومیوپیتھی سے جاری انگریزی زبان میںمہیا کوڈ آف ایتھکس کتابچہ کا مطالعہ کریں
ہومیوپیتھک ڈاکٹر کی پہچان
ہومیوڈاکٹر ملکی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے فرائض اعلیٰ ا خلاق کے ساتھ ،ایک بہترین اور مستند پیشہ ورانہ معالج کے طور پر اس طرح ادا کرے کہ اسکا اعزایہ صرف مریض کی صحت ہو نہ کے اسکی دولت۔فیس نہیں تو دیکھ بھال نہیں (No Fees No care) والی مثال پر عمل کرنا ایک غیر اخلاقی حرکت ہے جس سے اجتناب ضرروی ہے۔ کوئی بھی ایسا کام نہ کیا جائے جو آپکے وقار کے منافی ہو یا جس سے پیشہ کی ساکھ متاثر ہوتی ہو۔ ہومیو ڈاکٹر کو چاہئے کہ وہ صرف ہومیو پیتھک کے تجویز کردہ زریں اصولوں کی مطابق ہی پریکٹس کرے۔
ہومیوڈاکٹرز کے لئے انتبائ
قومی کونسل برائے ہومیوپیتھی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اگرکسی ہومیوڈاکٹر کا غیر اخلاقی یاغیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونا ثابت ہوجائے یا وہ پیشہ کے منافی سرگرمیوں میں سرکردہ ہو تو اس صورت میں اس کی رجسٹریشن کلی یا ایک خاص مدت تک کیلئے منسوخ کردے۔ایسی طرح اپنی کسی پوسٹ یا عہدہ کا ناجائز فائدہ اٹھانا، اپنے ساتھی ہومیو ڈاکٹر پر جھوٹا الزام لگانا، پیشہ ورانہ غفلت کا مظاہرہ کرنا یا غیر مقبول اقدامات کرنا ایسے جرم ہیں جس پر رجسٹریشن کلی طور پر منسوخ کی جاسکتی ہے۔غیر تربیت یافتہ افراد کی بھرتی
کوئی ہومیو ڈاکٹر اپنے ساتھ بطور اسسٹنٹ غیر تربیت افراد کو ملازم نہ رکھے جو اس کی موجودگی یا غیر موجودگی میں مریضوں کیلئے علاج تجویز کرے ۔ ٹرینی سٹوڈنٹ یا ہاؤس جاب کرنے والاسٹاف اس سے مبرائ ہے۔ اسی طرح رجسٹرڈ ہومیو پریکٹشنرکو چاہئے کے وہ بھی کسی غیر تربیت یافتہ فرد کے کلینک پر اس کی معاونت نہ کرے۔ہومیو فارماکوپیا سے انحراف
ہومیوڈاکٹرکو منظور شدہ ہومیوفارماکوپیا سے ہٹ کر پریکٹس کی اجازت نہیں۔ ملاحظہ فرمائیں یو اے ایچ ایکٹ شق نمبر 36 ۔ یاد رہے قومی کونسل نے ایک عدد فارماکوپیا چھاپ رکھا ہے جوکہ مرکزی حکومت (Federal Government) سے منظور شدہ ہے۔پیشہ ورانہ فرائض وسرگرمیاں
ہومیو ڈاکٹر کو چاہیے کہ وہ کسی ہومیو سٹور یا کیمسٹ شاپ میں کلینک قائم نہ کرے یا اس سے علیحدہ تشخص قائم کرے۔ ہومیو ڈاکٹر اپنے کلینک، دوکان یا رہائش پر اپنے نام کے ساتھ حاصل کردہ ڈگریوں کا اندراج کرسکتا ہے مگر ایسا کلینک یا رہائش جہاں وہ وزٹ نہ کرتا ہو نیم پلیٹ (Name Plate) استعمال نہ کرے۔دوسرے رجسٹرڈ اطبائ سے تعلق
ہومیوڈاکٹر کو چاہئے کہ کسی نئی جگہ کلینک کے آغاز پراخلاقی طور پر اپنے ہمسائیہ پریکٹشنر سے تعارفی ملاقات کرنی چاہئے ۔کلینک کے جو اوقات کار مقرر کریں اس میں ہومیو ڈاکٹر کو موجود ہونا چاہیے۔اقامتی ہومیو ڈاکٹر (Resident Homeopath) کو اختیار حاصل ہے کہ و زٹنگ ہومیو ڈاکٹر(Visiting Homeopath) کے دیر سے آنے پر مریض کا خود معائنہ کر لے۔ جب کسی ہومیو ڈاکٹر کو سرکاری طور پر کسی بھی میڈیکل کیس میں رپورٹ لکھنے کو کہا جائے تو وہ ایمانداری سے رپورٹ مرتب کرے ۔ اسی کیس پر پہلے سے قائم اپنے ساتھی پریکٹشنر کی رائے سے اختلاف سے اجتناب کرے۔اقامتی ہومیوڈاکٹر کے ہوتے ہوئے، ایمرجنسی کی صورت میں گھر پر مریض کو دیکھنے کےلئے بلائے جانے پروزٹنگ ہومیو ڈاکٹر اپنی سروس مہیا کرنے کے چارجز وصول کرسکتا ہے۔ اور وہی مریض دوبارہ معائنہ کے لئے اقامتی ہومیو ڈاکٹر کے بجائے وزٹنگ ہومیو ڈاکٹر سے براہ راست رابط کرلے تووزٹنگ ہومیو ڈاکٹر کو چاہئے کہ وہ اخلاقی طور پر اقامتی ہومیو ڈاکٹر سے رابط کرکے مریض سے فیس وصول کرے ورنہ فیس نہ لے۔اگر کوئی مریض پہلے سے کسی ہومیو پریکٹشنر کے زیر علاج ہے تو اسی صورت میں بلائے گئے دوسرے ہومیو ڈاکٹر کو چاہئے کہ وہ پہلے ہومیوپریکٹشنر سے رابطہ کرکے علاج تجویز کرے۔ ایسی طرح کوئی مریض پہلے ہی کسی ہومیو ڈاکٹر کے زیر علاج ہے مگروہ کسی وجہ سے آپ کے کلینک پر آجا تا ہے تو ایسی صورت میں معلوم ہو جانے پر آپ متعلقہ ہومیو ڈاکٹر کو اعتماد میں لیں اور اسے تجویزکردہ دو ا اور اس کے نتائج سے آگاہ رکھیں۔غیر تربیت یافتہ افراد سے رابطہ یا تعلق
رجسٹرڈ ہومیو ڈاکٹر کسی ایسے شخص کو میڈیکل اسسٹنٹس مہیا نہ کرے یا اس کے ساتھ کاروباری پاٹنر شپ قائم نہ کرے جو کولیفائڈ رجسٹرڈ پریکٹشنر نہ ہو۔ ہومیو ڈاکٹر اپنی معاونت (Assistance) کےلئے صرف کولیفائڈ رجسٹرڈ نرس، سٹاف یا دائی وغیرہ رکھ سکتا ہے۔ مگر ایسے سٹاف کو یہ اجازت نہیں کہ وہ مریض کا معائنہ کرکے دوا بھی تجویز کریں۔ہومیو ڈاکٹر کی فیس اور کمیشن
ہومیو ڈاکٹر اپنی مشورہ فیس کی عوام الناس میں تشہیر نہ کرے۔ ہومیو ڈاکٹر کی کوئی مشورہ فیس مقرر نہیں۔ مگر علاقہ کی نوعیت، پیشہ ورانہ قابلیت اور تجربہ کی بنیاد پر اس کا اطلاق ممکن ہے۔ ہومیو پریکٹشنر کو چاہئے کہ وہ مناسب کم حدتک اپنی مشورہ فیس مقرر کر لے۔ عمومی طور پر ایسا کوئی قانونی ضابط تو نہیں کہ ایک ہومیو پریکٹشنر، دوسرے پریکٹشنر کسی بھی میڈیکل سائنس کے شعبہ کا یا اس کے خاندان کے فرد سے مشورہ فیس وصول نہیں کر سکتا ۔ مگر اعلیٰ اخلاق کا تقاضہ یہی ہے کہ کوئی ہومیو ڈاکٹر دوسرے ہومیوڈاکٹر یا اسکی فیملی بیوی بچے اور والدین سے فیس وصول نہ کرے اور نہ ہی ہومیوپیتھک سٹونٹ سے مشورہ فیس طلب کرے۔کسی ہومیو ڈاکٹر کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی دوسرے ہومیو ڈاکٹر سے فیس کی مد میں کمیشن وصول کرے۔ ایسا کرنا نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ بعض حالات (Cases) میں غیر قانونی بھی۔ اسی طرح ادویات کو لکھنے، مریض کے لیبارٹری ٹیسٹ کروانے، سرجری کیلئے ریفر کرنے اور الٹراساونڈ یا ایکس رے کروانے کی مد میں کسی شخص یا ادارہ یا سٹور کیپر سے کسی قسم کاکمیشن نقدی یاتحفہ (Cash or Gift) کی صورت میں وصول کرنانہ صرف پیشہ ورانہ اصولوں کے منافی ہے بلکہ اخلاقی گراوٹ کی بدترین مثال ہے۔ اسی طرح نرسسز، ٹیکسی یا رکشہ ڈرئیورز، ٹانگہ بان وغیرہ کو مریض ریفر کروانے یا لے کر آنے پر کمیشن دینا انتہائی غلیظ حرکت ہے جو کسی بھی طرح مسیہائی شعبہ کی غمازی نہیں کرتا۔ تفصیل کے لئے کوڈ آف ایتھکس کا مطالعہ کریں
مریض کے علاج سے انکار کی صورت
اخلاقی طور کسی مریض کے علاج سے انکار صرف اس وجہ سے نہیں کیا جاسکتا کہ مریض لاعلاج ہے یا مزید اب کچھ ممکن نہیں۔مگرکچھ خاص حالات میں انکار بھی کیا جاسکتا ہے۔تفصیلی شقوں کے لئے بروشر دیکھیں۔
ادویات کے استعمال میں احتیاط
کسی بھی فوڈ آئٹم تجویز کرتے وقت احتیاط برتی جائے۔جبکہ اس میں پائے جانے اجزائ کے بارے آپ معلومات بھی نہ رکھتے ہوں۔ایسی چیزوں پر کمیشن وصول کرنا، لیکچر کروانا، ٹور پروگرام ارینج کرنا اور اس میں شرکت کرنا انتہائی گری ہوئی حرکت ہے۔ ہومیو ڈاکٹرکیلئے یہ مناسب نہیں کہ وہ ڈاکٹری نسخہ میں کسی قسم کا چھپا اشارہ (Code Word) استعمال کرے جسے وہ یا اسکا اسسٹنٹ یا سٹور کا مالک ہی سمجھ سکتا ہو۔ کسی ہومیو ڈاکٹر کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی فارمیسی کے مالک یا فارماسسٹ کے ساتھ کاروباری شراکت کرکے تجویز ادویات پر کمیشن یا منافع کمائے۔ کسی ہومیو پریکٹشنر کو اجازت نہیں کہ وہ کسی بھی ہومیو فارمیسی / لیبارٹری کی پروڈکٹ یا دوا پر اپنی رائے کا اظہار کرے جب تک ادارہ یا فارمیسی اس بات کی گارنٹی نہ دے کے وہ رائے کسی بھی جگہ شائع نہیں کی جائے گی۔ ثبوت ملنے پر ہومیو ڈاکٹر کی رجسٹریشن منسوخ کی جاسکتی ہے۔
کسی بھی فوڈ آئٹم تجویز کرتے وقت احتیاط برتی جائے۔جبکہ اس میں پائے جانے اجزائ کے بارے آپ معلومات بھی نہ رکھتے ہوں۔ایسی چیزوں پر کمیشن وصول کرنا، لیکچر کروانا، ٹور پروگرام ارینج کرنا اور اس میں شرکت کرنا انتہائی گری ہوئی حرکت ہے۔ ہومیو ڈاکٹرکیلئے یہ مناسب نہیں کہ وہ ڈاکٹری نسخہ میں کسی قسم کا چھپا اشارہ (Code Word) استعمال کرے جسے وہ یا اسکا اسسٹنٹ یا سٹور کا مالک ہی سمجھ سکتا ہو۔ کسی ہومیو ڈاکٹر کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی فارمیسی کے مالک یا فارماسسٹ کے ساتھ کاروباری شراکت کرکے تجویز ادویات پر کمیشن یا منافع کمائے۔ کسی ہومیو پریکٹشنر کو اجازت نہیں کہ وہ کسی بھی ہومیو فارمیسی / لیبارٹری کی پروڈکٹ یا دوا پر اپنی رائے کا اظہار کرے جب تک ادارہ یا فارمیسی اس بات کی گارنٹی نہ دے کے وہ رائے کسی بھی جگہ شائع نہیں کی جائے گی۔ ثبوت ملنے پر ہومیو ڈاکٹر کی رجسٹریشن منسوخ کی جاسکتی ہے۔
اشتہارات اور کنونسنگ
Advertisements
ہومیو پریکٹشنر کسی ایسی اشتہاری مہم یا پریکٹس کا حصہ نہیں بنے گا جس کا مقصد مریضوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا، ان کے لئے کشش پیدا کرنا، اشتہارات لگانا یا کسی قسم کے پیکج کا اعلان کرنا شامل ہو ۔ ایسی طرح اپنے ناموں کے کارڈوں کو ھوٹل، دوکان یا دوسری جگہوں پر رکھوانا یا چھوڑنا غلط ہے۔ اپنی تصویر کو اشتہاری نقطہ نگاہ سے دینا یا اخبارات میں پمفلٹ رکھوانا یاتقسیم کرنا ممنوع ہے۔ٹی وی یا ریڈیو وغیرہ پر کسی بھی قسم کے اشتہارات دینا جس سے پریکٹشنر کی زاتی تشہیر مقصود ہومنع ہیں۔ کونسل نے حال ہی میں تمام مشہور زمانہ ٹی وی اور اخباری ہومیوڈاکٹرز کی رجسٹریشن کینسل کردی ہے اور نوٹیفیکشن بھی جاری کردیا ہےٹی وی ریڈیو کے لئے میڈیکل کے شعبہ کے پروگرام براڈکاسٹ کرنے کیلئے بطور میزبان (Anchor person) خدمات دینے والے کو نا معلوم (Annoymous) ہونا چاہئے۔صرف کلینک کے اوقات کار میں تبدیلی یا جگہ کی منتقلی کا نوٹس اخبار میں دیا جاسکتا ہے۔اخبارات، رسائل یا کتب کی اشاعت میں بھی زاتی تشہیر سے اجتناب کیا جائے، کتاب کے مصنف ہونے کی صورت میں اپنا نام اور ایڈریس لکھ سکتے ہیں مگر تصویر چھاپنے سے گریز کریں۔ اسی طرح اپنے عہدہ کا تزکرہ بھی نہ کریں۔ ہومیوپیتھک مفید مشورہ صرف میڈیکل سے متعلقہ رسائل میں شائع ہو سکتے ہیں۔ کوئی پریکٹشنر یہ دعویٰ نہ کرے کہ آرام نہ آنے کی صورت میں فیس واپس کردے جائے گی۔
مریض کی پوشیدہ معلومات Privacy اور پیشہ ورانہ فرائض
ایک پریکٹشنر کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ مریض کی وہ معلومات جو اس نے علاج کے دوران حاصل کیں ہوں بغیر مریض کی اجازت کے کسی بھی صورت میں کیسی بھی فورم پر عیاں کرے یا چھاپے۔ حکومت کو بھی کسی پریکٹشنرسے کسی مریض کی زاتی یا بیماریوں کی تفصیل جاننے کا اختیار حاصل نہیں ۔ خاص حالات میں حکومت معلومات حاصل کرنے کے لئے پہلے نوٹیفکیشن کرتی ہے اور جج پریکٹشنرکو باقائدہ سمن کے زریعے عدالت طلب کرکے معلومات حاصل کرتا ہے ایسی صورت میں بھی پریکٹشنر کو اختیار حاصل ہے کہ وہ مریض سے متعلقہ معلومات عیاں (Disclose) کر دے۔ بہرحال ہومیو پریکٹشنر کسی مریض کے بارے پولیس، وکیل یا اداروں کو معلومات فراہم کرنے کا پابند نہیں۔ ایسے جنسی امراض جو ایک مریض سے دوسرے انسانوں میں منتقل ہو سکتے ہیںکی صورت میں معلومات کو عیاں کیا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی مریض کسی ادارہ میں ملازم ہے اور وہ ادارہ پریکٹشنر سے مریض کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتا ہے تو ایسی صورت میں بھی پریکٹشنر کو چاہئے کہ وہ مریض کی اجازت کے بغیر یہ معلومات مہیا نہ کرے۔انشورنس کے فارم بھرتے وقت پریکٹشنرپالیسی ھولڈر میں پائے جانے والی بیماریوں کے نام عیاں کرسکتا ہے مگر اس مرض کی وجوھات نہ لکھے۔ مثلاً اگر پالیسی ہولڈر کے بارے تشخیص ہو جائے کہ وہ ایڈز کا شکار ہے تو ایس صورت میں مرض ہونے کا سبب یا وجو ہات ضبط تحریر میں نہ لائے جس کی وجہ سے ایڈز ہوئی۔پریکٹشنرعلاقہ میں متعیں صحت عامہ کے عملہ یا دفتر کو علاقہ میں پائے جانی والی بیماریوں کے بارے معلومات فراہم کرسکتا ہے۔ہومیوپریکٹشنرز کو چاہئے کہ نہ صرف وہ خود ان ہدایات پر سختی سے عمل کریں اور اپنی اپنے پیشے کی نیک نامی میں اضافہ کریںبلکہ اپنی ساتھی اطبائ کو بھی اسکی ترغیب دیں۔
No comments:
Post a Comment